حالات حاضرہ،تجزیے، تبصرے اور انٹر ویوز پر مبنی تحاریر

منگل، 18 مارچ، 2014

انا ہزارے کی دو پریس کانفرنسیں


 میرا اسپیشل  کالم 

"بازیافت"


انا ہزارے کی  دو پریس کانفرنسیں
کل تک سیاسی جماعتوں سے دوری بنائے رکھنے والے اور سیاسی جماعتوں کے قیام کو آئین کے خلاف قرار دینے والے اناہزارے اِن دنوں ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس کی جیت کو یقینی بنانے کے لئے ٹی وی اشتہار کررہے ہیں اور ممتابنرجی کے لئے ووٹ مانگ رہے ہیں ۔ یہی نہیں ان کے اہم قریبی سمجھے جانے والے سابق فوجی جنرل وکرم سنگھ اب باقاعدہ بی جے پی میں شامل ہوچکے ہیں اور ان کی دوسری معتمد خاص کرن بیدی بی جے پی میں شامل ہونے کے لئے مناسب وقت کا انتظار کررہی ہیں، آمادگی بہت پہلے ہی ظاہر کرچکی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ گزشتہ 67 برسوں میں ہندوستانی مسلمانوں کے ساتھ ظلم وناانصافی ہوئی ہے , وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ مجھے مودی کو فرقہ پرست ماننے کے لئے کوئی ثبوت نہیں مل سکا ہے، متذ کرہ بالا دونوں بیانات دو الگ الگ موقعوں پر اناہزارے  نے دیئے ہیں۔ پہلا بیان  4 جولائی 2013 کو دہلی کےکانسٹی ٹیوشن کلب میں اُردو صحافیوں کی پریس کانفرنس میں دیا تھا۔ اور دوسرا اسی ماہ 18؍جولائی کو اپنی جن تنتریاتراکے دوران مدھیہ پردیش کے اندورسٹی پریس کلب میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں دیا تھا۔

 ایک نظرممتا کے ڈانوا ڈول موقف پر
ممتابنرجی کی این ڈی اے سے وابستگی کاجائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ وہ پہلی بار 1999میں این ڈی اے کا حصہ بنیں اور بی جے پی حکومت میں ریل کی وزیر بنیں لیکن 2001 میں تہلکہ ڈاٹ کام کے اسٹنگ آپریشن کے بعد این ڈی اے سے الگ ہوگئیں، لیکن یہ علیحدگی صرف تین سال تک ہی باقی رہی۔ 2004میں ایک بار پھر  این ڈی اے میں شامل ہوئیں اور کوئلے کی وزارت کا قلم دان سنبھالا اور 2009 میں یوپی اے کاحصہ بن گئیں نیز موقع پرستی کی سیاست کاخوب فائدہ اٹھایا۔ ایک بار پھر جب ملک فرقہ پرستی کی سیاست کے نرغے میں ہے فرقہ پرست قوتوں کو شکست دینے کی کوشش کرنے کی بجائے فیڈرل ڈیموکریٹک فرنٹ کا نعرہ لگا کر الگ راگ الاپ رہی ہیں اور تیسرے مورچے کا مذاق اڑا رہی ہیں۔

ان کوششوں کا مقصد واضح ہے
اناہزارے اِس وقت جس سیاسی تبدیلی کے لئے کوشاں ہیں اس میں نریندرمودی کا چہرہ صاف نظر آتاہے ان کے لئے نئے متبادل تیار کرنے کاکام کررہے ہیں، انہیں کامل یقین ہےکہ ماضی کی طرح ممتا بنرجی اِس بار بھی این ڈی اے کا ساتھ دیں گی، گویا اناہزارے کی کوششوں سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ نریندر مودی کے لئے پل تعمیر کرنے کا کام کررہے ہیں۔ جنرل وکرم سنگھ کی بی جے پی میں شمولیت اور کرن بیدی کی بی جے پی سے قربت انا ہزار ےکا اچانک اپنا موقف تبدیل کرنا یہ بتاتا ہے کہ یہ ان کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ان  کے بیانات کے تجزیے، جنرل وکرم سنگھ اور کرن بیدی کے اقدامات ممتا بنرجی کی این ڈی اے کے ساتھ وابستگی سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اناہزارے کس سیاسی قوت کو تقویت پہنچانے کے لئے کمر بستہ ہیں۔ ( ا ع  ب)


 اردو ٹائمز امریکہ 
 تعمیر نیوز ڈاٹ کام 

0 تبصرہ کریں:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔