نئی دہلی (ایشیا ٹائمز) ریٹائرڈ IAS ہندوستان کے معروف ماہر تعلیم جا معہ ہمدرد
کے سابق چانسلر و علی گڑھ مسلم یو نیورسٹی کے سابق وائس چانسلر سید
حامد کا طویل علالت کے بعد 94 سال کی عمر میں آج دہلی میں انتقال کر
گئے ۔ ان کی نماز جنازہ کل یعنی منگل کے روز دہلی کے پنج پیران قبرستان میں اد
کی جائے گی ۔
ان کے انتقال کی خبر ملتے ہی ہندوستان کے تعلیمی ،سماجی ،سیاسی و دینی حلقوں میں غم کی لہر دوڑ گئی ۔ انہوں نے آج شام پانچ بجے اپنے داعی اجل کو
لبیک کہا ۔
ان کے انتقال
کی اطلاع دیتے ہوئے دہلی کے سرکردہ
سماجی کارکن نوید حامد نے اپنے فیس بک پیج
پر لکھا کہ ان کا انتقال ملت اسلا میہ ہند کے لیے بڑا خسارہ ہے ۔ انہیں گزشتہ دنوں
جامعہ ہمدرد کے مجیدیا اسپتال میں
داخل کرایا گیا تھا ۔ ڈاکٹروں کی تمام تر کوششوں کے باوجود وہ صحت یاب نہ ہو سکے ۔ وہ ہندوستان کی موجودہ مسلم قیادت میں اپنا
نمایان مقام رکھتے تھے ۔
آئی اے ایس سے ریٹائر منٹ کے بعد انہیں علی گڑھ
مسلم یو نیورسٹی کا وائس چانسلر بنایا گیا ، انہوں نے ہندوستان کی پہلی پندرہ روزہ انگریزی میگزین
نیشن اینڈ دی ورلڈ نکالنے میں
کلیدی رول ادا کیا ، یہ میگزین کافی عرصے
تک حضرت نظام الدین سے شائع ہوتی رہی اور
ایک وقت ایسا بھی آیا جب اسے جامعہ ہمدرد
منتقل کردیا گیا ۔ انہوں نے ایک کامیاب اڈیٹر کی ذمہ داری بھی بخوبی ادا کی ۔
سید
حامد صاحب ہندوستانی مسلمانوں کی
ترقی کے لیے پوری زندگی کو شاں رہے
، یہی وجہ ہے کہ 2006 میں جب ہیومن ویلفیر فاونڈیشن کے جنرل سکریٹری پروفیسر
کے اے صدیق حسن نے ہندوستان کے محروم
طبقات کی تعلیمی ، سماجی و معاشی
میدان میں ہمہ جہت ترقی کے
لیے دس سالہ منصوبہ ترتیب دیا تو
انہوں نے جناب سید حامد سے اس میں بحیثیت چیرمین سرگرم رول ادا کرنے کی پیش کش کی، جسے
انہوں نے خوش دلی سے قبول کر لیا
اور آخر تک اپنے قیمتی مشوروں سے ہیومن ویلفیر فاوندیشن کو نوازتے رہے ۔
ہیومن ویلفیر فاونڈیشن کے نائب چیر مین جناب سید محمد جعفر نے ان کے انتقال کو ہیومن ویلفیر فاونڈیشن کا بڑا خسارہ قرار دیا اور کہا ہے کہ جناب سید
حامد ملت اسلامیہ ہند کے بیش قیمتی
سرمایہ تھے ان کی پوری زندگی جہد مسلسل کی
زندہ مثال ہے ، انہوں نےاپنی پوری زندگی
ملت کی ترقی کے لیے وقف کر دی تھی اور
خرابی صحت کے باوجود وہ ہمیشہ ہمیں اپنے مفید مشوروں سے نوازتے رہے۔ انہوں نے فاونڈ یشن کے کاموں کوآگے بڑھانے میں
قائدانہ رول ادا کیا ۔
2005 میں یو پی اے سرکار کو جب ہندوستانی
مسلمانوں کی سماجی ، سیاسی اور معاشی صورت
حال کا جائزہ لینے کا خیال آیا تو ان کی نگاہ
جناب سید حامد پر گئی اور سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے انہیں سچر کمیٹی کا رکن نامزد کیا ۔ جس میں
انہوںنے اہم کردار ادا کیا ۔
وہ ملک کے کئی تعلیمی اداروں کے سرپرست بھی تھے
۔ انہوں نے مسلم طلبا میں آئی اے ایس کی جانب رغبت دلانے کے لیے انتہائی اہم قد م اٹھایا اور ہمدرد اسٹڈی سرکل قائم کیا ، جہاں سے تربیت لینے کے بعد کئی مسلم طلبا آئی اے ایس کے امتحان میں کامیاب ہوئے ۔
وہ ہمدر
ایجوکیشن سوسائٹی کے سکریٹری بھی تھے ۔ جہد مسلسل
سے بھر پور کامیاب زندگی گزارنے کے
بعد آج وہ اس دار فانی سے رخصت ہوگئے۔ ہمدرد پپبلک اسکول کے ڈائریکٹر ثمر حامد سید حامد کے صاحبزادے ہیں ۔
0 تبصرہ کریں:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔