ابو انس کی
رپورٹ
نئی دہلی : ( ایشیا ٹائمز) آج دوسرے روز ہم نے ریختہ کی جانب
سے انڈیا انٹر نیشنل سینٹر میں منعقد جشن اردو کی رنگا
رنگ تقریب مییں شرکت کی لیکن سبھی مقامات پر منعقد
پروگراموں میں اردو رسم الخظ دیکھنے کو آنکھیں ترس گئیں سوائے شاعری کے اس
بک لیٹ کے جو سو اشعار کا مجموعہ تھا استقبالیہ پر دستیاب
تھا اس کے علاوہ کہیں دور دور تک اردو "اردو" میں نظر
نہیں آ رہی تھی جسے دیکھ کر کافی تشویش ہوئی ۔
سامنے ہی چند قدم کی دوری پر پروگرام
کے روح رواں ہندوستان میں اپنی بے پناہ اردو دوستی کے لیے اردو حلقوں میں مقبول و
معروف سنجیو صراف جی نظر آگئے ہم نے اپنے ایک سینئر
جرنلسٹ ساتھی کے ساتھ آگے بڑھ کر ان سے ملکر اس کی وجہ جا ننے کی کو
شش کی جواب ملا" یہ اردو کا جشن ہے بھائی" ۔ ہم نے کہا جناب
یہ کیسی اردو دوستی ہے کہ اس زبان سے رسم الخط (لباس) ہی چھین لیا جائے یہ سن کر
وہ آگے بڑھ گئے ۔
ہمارا مقصد سنجیو صراف جی کی گراں قدر کوششوں کو بے مقصد
ہدف تنقید بنانا ہر گز نہیں ہے بلکہ اسے صحیح رخ دینا ہے ۔
اور یہ ہونا چاہیے جہاں کہیں جو اچھا ہو اس کی پذیرائی کی جائے
لیکن ، جو نا مناسب لگے اس کی نشان دہی بھی ہونی چاہیے صرف اس لیے کہ وہ کوئی غیر
اردو داں کر رہا ہے تو درگذر کر دینا درست نہیں قرار دیا جا سکتا ۔
ہمارے درمیان بھی اردو کے ایسے ادارے ہیں جو
طویل عرصے سے 'بھون ' سے اردو کا فروغ کر ہے ہیں انہیں ایک عدد اردو نام
دستیاب نہیں ہے ہم نے انہیں بھی ماضی میں متوجہ کر
نے کام کیا ہے نیز جہاں کہیں بھی کچھ نظر آئے ہمیں متوجہ کرنا چاہیے
یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے جو کچھ اچھا ہو اس کی تعریف و پذیرائی ضروری
ہے مگر آنکھ بند کر لینا قطعی درست نہیں ہے ۔
1 تبصرہ کریں:
یہ تو ایسا ہی ہو گیا کہ نکاح میں خود دولھا موجود نہ ہو !!!
شکریہ عزیزم !!
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔