بھارت میں مفادعامہ کی عرضیوں پر غوروخوض کرنے والی راجیہ سبھا کی کمیٹی کے چیئرمین بھگت سنگھ کوشیاری نے انٹرنیٹ پر جاری فحش تصاویر اور ویڈیوز کی اشاعت پر روک لگانے کے طور طریقوں پر ملک کے باشعور حلقوں سے تجاویز اور مشورے طلب کیا ہے۔
ایوان بالا راجیہ سبھا کی ویب سائٹ پر جاری مفاد عامہ کی ایک عرضی میں عرضی گزار جین چریا وجے اورر تن سندر سرجی سمیت دیگر تین افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ انٹرنیٹ پر فحش مواد پر روک لگانے کے لئے IT Act-2000 میں ضروری ترمیمات کی جائیں۔ پٹیشن داخل کرنے والوں نے تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی دو تہائی آبادی 35 سال کی عمروالوں کی ہے، یہی لوگ ملک کے روشن مستقبل ہیں جنہیں انٹرنیٹ پر جاری فحاشی کے ذریعے تباہ و برباد کیا جارہا ہے ۔ ان کے اخلاق وکردار اور فکر کو بری طرح مسخ کیا جارہا ہے۔ لہٰذا ملک میں فحاشی کے کلچر پر روک لگانے کے اقدامات کئے جائیں۔ عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر جاری فحاشی معاشرے کو متعدد ذہنی و جسمانی بیماریوں کے دلدل میں دھکیل رہی ہے۔ بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کا محرک بھی یہی ہے۔
خیال رہے کہ یہ اپنی نوعیت کی واحد پٹیشن نہیں ہے بلکہ اس سے قبل بھی بھارت میں اس برائی کے ازالے کیلئے مفاد عامہ کی ایسی عرضیاں داخل ہوتی رہی ہیں البتہ16 دسمبرکےدہلی میں اجتماعی عصمت دری کے واقعے کے بعد اس میں مزید تیزی آگءی ہے،ابھی اپریل ماہ میں سماجی کارکن کمل واسوانی نے اسی نوعیت کی ایک عرضی سپریم کورٹ میں داخل کرکے یہ مطالبہ کیا تھا کہ انٹرنیٹ پر فحش مواد کی ترسیل پر روک لگائی جائے جس پر سپریم کورٹ نے مرکزی سرکار سے جواب طلب کیا تھا۔ لیکن کمل واسوانی کا یہ مطالبہ ان حلقوں کو ہی راس نہیں آیا جو جنسی جرائم اور بچوں کے ساتھ درندگی پر شور مچارہے ہیں۔
اسی طرح کی ایک اور کوشش ممبئی کے شہری کارپوریشن کی اہم رکن ریتوتاوڑے نے کی ہے۔ ممبئی کے شہر کارپوریشن نے 16 مئی کو ریتو تاوڑے کی اس تجویز کو اکثریت سے منظوری دے دی جس میں یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ کپڑوں کے شو روم میں بکنی کی نمائش پر پابندی لگائی جائے۔ ایسے کپڑوں کی لکڑی یا پلاسٹک کے مجسموں کے ذریعے فحاشی سے نوجوان نسل کے ذہن پراگندہ ہوتے ہیں اور اس کے نتیجے میں جنسی جرائم میں اضافہ ہوتا ہے۔ لیکن تشویشناک امر یہ ہے کہ اس تجویز کی مخالفت میں فوری طور پر مہاراشٹر کی ایک خاتون جرنلسٹ پرتیش نندی نے مورچہ سنبھالتے ہوئے اس تجویز کو مسترد کردیا تھا اور کہا کہ اس طرح کی تجاویز سے جنسی جرائم کو روکا نہیں جاسکتا۔ لیکن کارپوریشن کے چیئرمین سنیل پربھو نے ریتو تاوڑے کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے میونسپل کارپوریشن کو حکم دیا کہ کپڑوں کی دکانوں سے ایسے مجسموں کو ہٹانے کی کارروائی کریں۔ اب اِس تجویز کو پاس ہوئے تقریباً تین ماہ ہونے والے ہیں ، کارروائی کے اثرات کیا ہوئے ہیں اس کا اندازہ ابھی نہیں ہوسکا ہے۔ وہیں دوسری جانب کمل واسوانی کی عرضی پر واویلا مچانے والوں کو جواب دیتے ہوئے انگریزی جرنلسٹ ویشنا رائے نے کہا تھا کہ آزادی کی کوئی حد ضرور ہونی چاہئے۔ ان کا ماننا ہے کہ نئی نسل کو تباہی سے بچانے کے لئے ایسے مناظر کو دیکھنے اور اسے اپ لوڈ کرنے پر پابندی لگنی چاہئے۔
لہٰذا اب بھارت کے ذمے دار شہریوں کو اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مفاد عامہ سے متعلق راجیہ سبھا کی کمیٹی کو اپنی تجاویز اور مشورے دینے میں دلچسپی لینی چاہئے۔ اگر ممکن ہوتو اجتماعی طور پر جامع تجاویز قانونی ماہرین کے صلاح و مشورے سے تیار کی جائیں اور اپنی تجاویز کو آئندہ پندرہ دنوں کے اندر بذریعہ میل rsc2pet@sansad.nic.in پر ارسال کرسکتے ہیں اس کے علاوہ ذمے داران سے براہ راست مل کر بھی تجاویز پیش کی جاسکتی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بغیر وقت ضائع کئے انٹرنیٹ پر فحاشی روکنے کے لئے جامع تجاویز کے ساتھ پہل کی جائے۔
0 تبصرہ کریں:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔