خبرو
نظر
پرواز رحمانی
مصر- آنے والے دنوں کا نقشہہ؟
جن حساس لوگوں نے مصر کے غاصب فوجی سربراہ
اور نام نہاد وزیر دفاع عبدالفتاح السیسی کا یہ بیان سنا، یا پڑھاہوگاکہ ’’مصر میں
دہشت گرد ہماری حکومت کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں، میں اُن سے پوری قوت کے ساتھ لڑنا
چاہتاہوں، اس لئے مصری عوام مجھے طاقت دیں، گھروں سے نکل کر حکومت اور اس کے فیصلوں
کے حق میں سڑکوں پر بڑے بڑے مظاہرے کریں…۔‘‘ تو یقینا اُن کے تصور میں مصر میں آنے
والے دنوں کا نقشہ گھوم گیا ہوگا، غاصب حکمرانوں کے خطرناک عزائم عیاں ہوگئے ہوںگے
اور خوشیوں کے وہ مظاہرے جو مصر کی خانہ جنگی اور اسلام پسندوں پر فوجی حکمرانوں کے
مظالم دیکھ دیکھ کر اسرائیل میں کئے جائیںگے، ایک ایک کرکے نظروں کے سامنے آگئے ہوںگے؛
وائٹ ہائوس میں سازشیوں کے چہروں پر مسرت بھی صاف دکھائی دی ہوگی؛ السیسی نے مصریوں
سے یہ اپیل 24؍جولائی کو ایک فوجی تقریب میں ٹیلی ویژن
پر کی تھی، انھیں اخوان المسلمون اور ان کے حامیوں کے خلاف جی بھر کے بھڑکایا، انھیں
خبردار کیا ’’حکومت کے مخالفین اب بڑے پیمانے پر تشدد اور دہشت گردی کی کارروائیاں
کریںگے، اُن سے نمٹنے میں اور دہشت گردی کے خلاف لڑنے میں آپ کو حکومت کا ساتھ دینا
ہے۔‘‘
خانہ جنگی کا منصوبہ
حساس افراد ہی کیا، عام لوگوں کو بھی سمجھنے
میں کوئی دقت نہیں ہوئی ہوگی کہ غاصب فوجی جنرل کی یہ اپیل دراصل خانہ جنگی کی اپیل
ہے جیساکہ اُسی روز اخوان المسلمون کے ایک رہنما عصام العریان نے تبصرہ کیا ’’یہ سراسر
خانہ جنگی کی اپیل ہے۔‘‘ (ٹائمس آف انڈیا 25؍جولائی) یعنی غاصب حکومت اب کِرائے کے اُن لوگوں کو، جنھوںنے
صدر مرسی کے خلاف تحریر چوک میں مظاہرے کئے تھے، مسلح کرکے مصری مسلمانوں سے لڑوائے
گی، اپنے ایجنٹوں سے تشدد اور دہشت گردی کی کارروائیاں کرواکے ان کے لئے اخوان اور
اُن کے حامیوں کو ذمہ دار ٹھہرائے گی۔ اِن حربوں سے جہاں عوام کو اسلام پسندوں کے خلاف
مشتعل کیاجاسکے گا وہیں قیدو بند اور فرضی مقدمات کا جواز بھی پیدا ہوجائے گا۔ اِس
کی کچھ جھلکیاں جمعہ 26؍جولائی کو قاہرہ میں دیکھی گئیں۔ ظالم اور
جابر حکمرانوں کے یہ مشہور اور آزمودہ حربے ہیں۔ بیس سال قبل الجزائر میں بھی یہی کیاگیاتھا۔
کہنے کی ضرورت نہیں کہ مصری غاصبوں کے اِن منصوبوں کے پیچھے موساد اور سی آئی اے کے
شیطانی دماغوں اور خلیج کی مسلم مملکتوں کے دولت مند حکمرانوں کی دولت کام کررہی ہوگی
جس طرح صدر مرسی کے خلاف بغاوت میں کیاتھا۔
ایک امکان اور
مصر میں یہ سب تو (خدانخواستہ) ہوتا رہے
گا۔ اس کے علاوہ ایک امکان اور ہے۔ مصری بحران میں بعض مسلم ملکوں خصوصاً خلیج کے دولت
مند فرماں روائوںنے جو موقف اختیار کررکھاہے اور اخوان المسلمون کی منتخب حکومت کے
خلاف جس طرح کھلی اسلام دشمن قوتوں کا ساتھ دے رہے ہیں، اُس پر دنیا بھر کے مسلم عوام
میں مایوسی کے ساتھ غم و غصہ بھی پایا جاتا ہے۔ اس غم و غصے کو فرو کرنے کے لئے عین
ممکن ہے اُن حکمرانوں کے وفود مسلم ملکوں اور قابل لحاظ مسلم آبادی والے غیرمسلم ملکوں
میں برائے ’’تفہیم و فہمائش‘‘ بھیجے جائیں، جس طرح پہلے ایران عراق جنگ اور بعد میں کویت پر عراق کے حملے کے موقع
پر خلیج میں امریکی فوج کے اترنے کے بعد بھیجے گئے تھے۔ لیکن ان دونوں مواقع پر امت
میں کسی حد تک کنفیوژن تھاجب کہ مصر کے سوال پر کوئی کنفیوژن نہیں ہے۔ بالکل صاف ہے
کہ یہ مالدار حکمراں محض اپنی حکمرانی کے تحفظ اور اسرائیل کی بقا کی خاطر اسلام دشمن
قوتوں کے حلیف بن گئے ہیں۔ اس قبیل کے وفود یا نمائندے ہمارے ملک میں بھی آئیںگے اور
یہ ملت اسلامیہ ہند کی جماعتوں، تنظیموں، اداروں اور اہل علم افراد کی کیفیتِ ایمانی
اور جرأتِ حق گوئی کی زبردست آزمائش ہوگی۔ لہٰذا آئیے، ہم عام مسلمان دعا کریں کہ
اللہ رب العزت ہمارے خواص کو اِس آزمائش میں پورا اتارے۔ آمین۔
(سہ روزہ دعوت، یکم اگست 2013ء)
Parwaaz Rahmani a
leading name in urdu media, is Chief Editor of Sehroza Dawat,Urdu ( Bi- weekly ) news paper,a column of dawat named KHABR-O- NAZAR gives vision to readers.
0 تبصرہ کریں:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔