حالات حاضرہ،تجزیے، تبصرے اور انٹر ویوز پر مبنی تحاریر

بدھ، 12 نومبر، 2014

عالمی میڈیا کے 90 فیصد حصے پر 6 یہودی کمپنیاں قابض


 گزشتہ دنوں ’’عالمی میڈیا پر کنٹرول کس کا؟‘‘ کے عنوان پر ایک سروے منظرعام پر آیا ہے۔ جس میں دنیا بھر میں میڈیا پر براہ راست کنٹرول کرنے والی کمپنیوں اور ان کے مالکان کے بارے میں تفصیلات دی گئی ہیں۔ رپورٹ میں پیش کیے گئے اعدادو شمار چونکانے والے ہیں۔  رپورٹ میں کہاگیاہے کہ عالمی میڈیا کے 90 فیصد حصے پر اس وقت یہودی قابض ہیں جس میں خبررساں ادارے، اخبارات، الیکٹرانک میڈیا، بین الاقوامی سطح کے جرائد کی ملکیت یہودیوں کے پاس ہے اور یہ ادارے دنیا بھر کو مواد فراہم کراتے ہیں۔


  رپورٹ میں کہاگیاہے کہ دنیا کے 90 فیصد میڈیا پر صرف 6 کمپنیوں کی اجارہ داری ہے اور یہ سبھی کمپنیاں یہودیوں کی ہیں۔سب سے بڑی کمپنی والٹ ڈزنی ہے، اِس کمپنی کے امریکہ میں سب سے زیادہ پروڈکشن ہائوس ہیں۔ کمپنی کے پاس سات بڑے نیوزپیپرس، تین میگزین اور بڑا کیبل نیٹ ورک ہے، جس کے چودہ ملین صارف ہیں۔ دوسری بڑی کمپنی ٹائم وارنر جس کی ملکیت ایچ بی او امریکہ کا سب سے بڑا پے ٹی وی کیبل نیٹ ورک ہے۔   اس کے علاوہ امریکہ کی سب سے بڑی میگزین ٹائم میگزین بھی اس کی ملکیت ہے۔ یہ میگزین امریکہ میںسب سے زیادہ شائع ہونے والا میگزین ہے۔ یہ کمپنی خالصتاً یہودیوں کی ہے۔ تیسری کمپنی وائی کام ہے۔ پیرا مائونٹ پکچرس اور ایم ٹی وی اِس کی ملکیت ہے۔ یہ لوگ نہ صرف میڈیا کو کنٹرول کررہے ہیں بلکہ انسانی ذہنوں کو تبدیل کرنے کا کام انجام دے رہے ہیں۔

 بچوں کے کارٹون چینل کے ذریعے اپنے مخصوص انداز میں ہر گھر میں داخل ہوگئے ہیں۔ بچوں، بڑوں، خواتین، ہر ایک کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔   گویا اب انھیں کسی سے براہ راست لڑنے کی بھی ضرورت باقی نہیں رہ گئی ہے۔ چوتھی کمپنی نیوز کارپوریشن ہے جس کی ملکیت فاکس ٹی وی چینل ہے۔ جو اپنی رائے اپنے ناظرین پر تھوپنے کاکام انجام دیتا ہے۔ ڈریم ورکس یہ میڈیا کمپنی یہودیوں کی بالادستی کو دکھانے کا کام کرتی ہے، ایک امریکی فلم ساز میل گبسن نے گزشتہ دنوں ایک فلم پیشن آف دی کرائسٹ بنائی تھی جس میں اُس نے یہودیوں کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی تھی، اُس فلم کے خلاف یہودیوں نے مورچہ کھول دیا اور اب وہ پردے سے غائب ہوچکا ہے۔   پرنٹ میڈیا کا عالم یہ ہے کہ امریکہ میں 90 فیصد اشاعتی ادارے یہودی چلارہے ہیں۔ روزانہ 6 کروڑ اخبارات فروخت ہوتے ہیں، جس میں 75 فیصد حصہ یہودیوں کا ہے۔

  امریکہ کے تین بڑے اخبار نیویارک ٹائمز، وال اسٹریٹ جرنل اور واشنگٹن پوسٹ یہودیوں کی ملکیت ہے۔ اِس کے علاوہ ٹائم میگزین اور نیوزویک یہ دونوں بھی ان ہی کی ملکیت ہے۔ یہ تو رہا ان کاحال۔ یہ وہ ادارے ہیں جن سے دنیا بھر کی میڈیا انڈسٹری بالواسطہ یا بلاواسطہ طورپر وابستہ ہے۔ اور اِس طرح یہ لوگ پوری دنیا کی میڈیا پر براہ راست قابض ہوچکے ہیں۔   اِس کے جواب میں مسلم دنیا کے پاس کیا ہے؟ جب کہ اِن کے پاس یہودیوں سے دس گنا زیادہ دولت ہے، یہ دولت مند حکمراں اپنا سارا سرمایہ فضولیات پر صرف کرنے میں ایک دوسرے پر سبقت لے جانے میں زورآزمائی کررہےہیں۔

سب سے اونچا کلاک ٹاور، مشرق وسطیٰ کا سب سے بڑا ہوٹل سعودی عرب میں ہے، سب سے اونچی عمارت برج خلیفہ دوبئی میں ہے اور یہیں پر سب سے بڑا سات کلومیٹر لمبا شاپنگ مال بھی تعمیر ہورہا ہے۔ گویا غیرضروری چیزوں پر دولت کی بربادی ہورہی ہے اور دوسری جانب ایک چھوٹی سی قوم رات دن اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف عمل ہے۔ ہندوستانی میڈیا کا طرزعمل بھی ہمارے سامنے ہے۔ یہاں کے میڈیا ادارے بھی یہودی طرز پر کام انجام دے رہے ہیں۔   بلکہ دنیا بھر میں مواد کی فراہمی کا واحد ذریعہ یہودی ادارے ہیں اور ہم اُن سے یہ امید لگاتے ہیں کہ حقائق پر مبنی خبریں اور تجزیے ہم تک پہنچائیں، ایسا سوچنا کارعبث کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ جو لوگ رات دن یہودی سازش کی رٹ لگاتے ہیں، انھیں ہوش کب آئے گا۔ مخالفین تو عملی اقدامات کرنے میں اپنی توانائی لگارہے ہیں اور ان کا مقابلہ کرنے والے محض یہودی سازش کے الفاظ دہرائے جارہے ہیں.

 بشکریہ  ایشیا ٹائمز نئی دہلی 

See more at: http://www.asiatimes.co.in/home/news_detail/Contoller:home/news_id:360#sthash.Rt9G2Yt9.dpuf


1 تبصرہ کریں:

Admin نے لکھا ہے کہ

ہم عا م آدمی کیا کریں۔ آپ ہی بتائیں؟

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔