تحسین
منور: کالم دیکھ تماشا،
ڈی ڈی اردو پر
15 جنوری سے 40 نئے سیریل کی نشریات شروع ہوئی ہے۔ 15 اگست 2006 میں ڈی ڈی اردو کے
قیام کے بعد سے ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ باہر کے پروڈیوسرسے کمیشننگ کے ذریعہ سیریل
بنانے کے لئے معاہدہ کیا گیا ہو۔ دوردرشن کے ڈائریکٹر جنرل تری پراری شرن کے مطابق
62 اورسیریلوں کو بھی جلد ہی شروع کیا جائے گا۔ ڈی ڈی اردو نے 26 کروڑ کے بجٹ سے یہ
سیریل بنوائے ہیں ۔ڈی ڈی اردو خودبھی 7پروگرام بناتاہے۔ اب ڈی ڈی اردو کے پاس اپنا
الگ اسٹوڈیو ہو جانے کے بعدخودکے بنائے پروگراموں کی تعداد بڑھ کر 20 ہو جانے کا اندازہ
ہے۔ 40 نئے سیریلوں کو شام 6.30 بجے سے رات دس بجے تک کا وقت دیا گیا ہے ۔
ان ہی سیریلوں میں
ایک سیریل بلراج ساہنی انٹرنیشنل کی طرف سے پیش کیا جا رہا سیریل ”فرنگی “بھی ہے۔”
فرنگی“ تفریح کے ذریعہ نہ صرف بیرون ملک آباد ہندوستانیوںسے اپیل کرتا ہے کہ وہ اپنے
ملک کی ترقی میں تعاون کریں بلکہ صرف بڑے شہروں کو ترقی کا معیار ماننے والوں سے بھی
کہتا ہے کہ اب دیہی زندگی کو صحت اور زندگی کے فوائد پہنچانے کاوقت آگیا ہے۔ سنیما
کی دنیا کے مشہور اداکارپریکشت ساہنی نے اپنے والد اور ہندی فلم کی تاریخ کے مضبوط
ستون بلراج ساہنی کی سوچ کو اس سیریل کے ذریعہ ڈی ڈی اردو کے لئے کہانی اورمنظر نامہ
میں اتارا ہے۔ فرنگی کے مکالمے اور گیت اردو کے جانے مانے صحافی ،کالم نگار،دوردرشن
پر اردو کی خبروں سے الگ پہچان بنانے والے نیوز اینکر،اداکار، ادیب اورشاعر تحسین منور
نے لکھے ہیں ۔ساتھ ہی ”فرنگی “میں ایک اہم کردار میں وہ اداکاری کرتے بھی دکھائی دیں
گے۔ اس سیریل میں پریکشت ساہنی بھی ایک خاص کردار میں دکھائی دے رہے ہیں لیکن انہوں
نے سیریل کی توسیع کی امید میں آگے کے لئے اپنے کردار کو بچاتے ہوئے کہانی کے مطابق
اس بار زیادہ نہیںپھیلایا ہے۔ اگر اس سیریل کو دوردرشن توسیع دینے کا فیصلہ کرتا ہے
تو ان کا کردار خاص طور پر بڑھ کر سامنے آ سکتا ہے۔ فرنگی میں ممبئی کے کئی بڑے ٹی
وی آرٹسٹ بھی ہیں۔’ ’فرنگی“کا خاص کردار مشہوراداکارمہرمشرا ادا کر رہے ہیں۔ ان کے
ساتھ تلکا اپادھیائے ، سنیل سنگھ ، مدن کبیر ، ہیمندر بھاٹیہ ، پردیپ گپتا ، وویک سنگھ
، رشمی شریواستو اور مونیکا ورما بھی اہم کردار میں دکھائی دیں گی۔
13 ایپی سوڈ کے ”فرنگی “ سیریل کوڈی ڈی اردو پر
ہر جمعہ کی رات 8.30 بجے اور دوبارہ اگلے دن ہفتہ دوپہر 1.05 بجے نشرکیا جا رہا ہے
۔تفریحی چےنلوں کے جانے مانے ہدایت کار سنجیو چڈھاکی ہدایت کاری میں یہ سیریل نجی چینلوں
کے سیریلوں جیسا ہی شوٹ ہواہے اور اس کا کیمرا روی چندن نے کیا ہے،موسیقی راجدھر شکلا
کی ہے اور اس میں فلمی قوال چنچل نازاں نے گیتوں کو قوالی کے انداز میں پیش کیا ہے
۔
دوسرے سیریلوں میں
آنگن ، گیسٹ ہاوسعزیزن بائی ، نو نگو ںکا ہار ، میری روح میں بسا ہے تو ، آخر
کب تک جیسے سیریلوں کے علاوہ اردو ادب اور ہندوستانی فن و ثقافت کو وقف پروگرام بھی
ہیں۔ ساتھ ہی لذیذ پکوان سے متعلق پروگرام بھی ہیں۔ ڈی ڈی اردو پر ایک اور پروگرام”
رنگ سخن“ کواردو شاعری کے مختلف موضوعات پر بحث کے ساتھ ساتھ ساز اور آواز سے بھی سجایا
گیا ہے۔
دہلی میں ایک نیوز کانفرنس سے دوردرشن کے
ڈائریکٹر جنرل کے علاوہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل انیتا سنہا اور مشیر اور جانے مانے فلم
ساز انور جمال نے خطاب کرتے ہوئے 15 جنوری سے شروع ہوئے ان سیریلوں کے بارے میں معلومات
دی۔ اس موقع پر پیشکش کے دوران اردو کی چند خامیوں پر توجہ دلائے جانے پر انہوں نے
کہا کہ اس میں کمی آئی ہے اور ان پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے ۔یہ بات سچ ہے کہ گزشتہ
ایک سال میں ڈی ڈی اردوکو لے کر پرسار بھارتی کی توجہ بڑھی ہے۔ اس پر اردو خبروں کے
بلیٹن بھی صبح چھ بجے لے کر آدھی رات تک بڑھائے گئے ہیں۔ سمجھا جاتا ہے کہ پرسار بھارتی
کے سی ای اوجواہر سرکار کی اردو زبان سے محبت کی وجہ سے ایساہوپایا ہے۔ آپ کو یاد ہو
گا ہم نے ایک بار یہیں لکھا تھا کہ کس طرح جواہر سرکار نے گرودیو رابندر ناتھ ٹیگور
کو اردو والوں سے جوڑنے کے لئے محکمہ ثقافت میں رہتے ہوئے دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ
کے شعبہ اُردو میں ایک بڑے پروجےکٹ کو شروع کروانے میں اہم کردار ادا کیا تھا ۔
یہ تو طے ہے کہ انتخابی
سال میں ڈی ڈی اردو پر اتنی مہربانی کے پیچھے لوگ سیاسی وجہ بھی تلاش کئے بغیر نہیں
رہیں گے لیکن اردو والوں میں اس سے خوشی ضرور ہے۔ ہاںمگر اردو والے چاہتے ہیں کہ ڈی
ڈی اردو کے پروگراموں میں زیادہ سے زیادہ اردو والوں کو جگہ ملنی چاہئے۔ ساتھ ہی ممبئی
کے بڑے فنکاروں کے سیریلوں کو بھی صرف 13 ایپی سوڈ تک ہی محدود ر کھا جانا درست نہیں
جان پڑتا ہے۔امید ہے کہ ڈی ڈی اردو ایسے تمام سیریلوں کو توسیع دینے کے بارے میں کوئی
فیصلہ ضرور لے گا جنہیں لوگ دیکھنا چاہتے ہیں ۔ساتھ ہی دوردرشن کے قومی اور دیگر چینلوں
کو بھی ڈی ڈی اردو کے لئے تیار ہوئے بہترین پروگراموں کو اپنے یہاں نشر کرنے کے بارے
میں غور ضرور کرنا چاہئے ۔فی الحال اُردو والوں کو ان پروگراموں کو نہ صرف دیکھنا چاہئے
بلکہ ان کی خوبیوں اور خامیوں کے بارے میں بھی وزیر اعظم سمیت اطلاعات و نثریات کے
وزیر اور دیگر اعلیٰ افسران کو مُراسلات روانہ کرنے چاہئیں تاکہ انہیں معلوم چلے کہ
آپ ان پروگراموں کو غور سے دیکھ رہے ہیں۔آپ کی فعال شمولیت ہی آپ کی پیاری زبان کو
وقف اس چینل کو کامیاب بنا سکتی ہے۔
0 تبصرہ کریں:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔