معاصر انگریزی روزنامہ ہندوستان ٹائمز نے سترہ مئی کو لوک سبھا انتخابات کے نتائج آنے کے ایک دن بعدہی نئے وزیر اعظم کو درپیش تین بڑے چیلنجوں سے باخبر کرتے ہوئے ان کا کامل حل تلاش کرنے کامشورہ دیاہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ اِس وقت قیمتوں میں اضافے پر کنٹرول، نوجوانوں کے لئے روزگار کے نئے مواقع و ملک کو معاشی ترقی کی راہ پر ڈالنا اور ملک میں بسنے والی سبھی اقلیتوں میں تحفظ کا احساس پیدا کرنا تاکہ انہیں یہ اطمینان ہو کہ ان کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی۔ ان تینوں نکات پر موجودہ سرکار کو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ بی جے پی کے لئے یہ امتحان کی گھڑی ہے۔ بی جے پی نے الیکشن کی جنگ میں تو بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے۔ اب باری ہے ہندوستان کے 120 کروڑ عوام کی توقعات پر کھرا اترنے کی یہ جنگ پہلی جنگ سے بھی بڑی ہے۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ نریندرمودی اور ان کے ساتھی اس مرحلے سے کس طرح نمٹتے ہیںان کا عمل ہی یہ بتائے گا کہ آنے والے دنوں کا ہندوستان کیسا ہو گا۔ مرکزی سرکار نے اپنے کام کاج کی شروعات جس اندازمیں کی ہے اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ نریندر مودی اپنے پیش روکے نقش قدم پر ہی گامزن ہیں۔ دفاع کے شعبے میں صد فی صد غیر ملکی راست سرمایہ کاری اسرائیل سے تجارتی تعلقات کی جانب تیزرفتاری سے پیش قدمی ، رسوئی گیس کے سلنڈروں میں کمی کے اشارے آدھارکارڈ کی لازمیت پر دوبارہ غوروخوض یہ سب ایسی باتیں ہیں جن سے عام آدمی کو دشواریوں کے نئے دور کے آغاز ہونے کا قومی اندیشہ ہے۔ وہ گروپ جو یوپی اے کی عوام مخالف پالیسوں سے نالاں تھے انہیں اب سرکارکو عوام سے کئے گئے وعدوں پرخصوصی توجہ مبذول کرانا چاہئے۔
نئی سرکار کے اقدامات پرگہری رکھنے والوں اس کا تجزیہ کرنے والوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ اب نئی سرکار کی پالیسی پروگرام پر محض تبصرہ کرنے کے بجائے ثبوت ودلائل کے ساتھ سرکار سے مواخذہ کریں ترقیاتی منصوبوں کے نفاذ کے لئے سرکار کو صحیح رخ پر کام کرنے کی ترغیب دیں یہ موقع سرکار کو صرف اس کی آئینی ذمہ داریوں کو یاد دلانے کا ہی نہیںہے بلکہ اپنے مثبت طرز عمل سے نگراں کی ذمہ داری بھی ادا کرنے کاہے۔
اسی ضمن میں یکم جون کو دہلی کے غالب اکیڈمی میں معروف صحافی محفوظ الرحمن میموریل لیکچر میں سیاسی تجزیہ کاروں کی ایک سنجیدہ گروپ نے ملک کے موجودہ حالات میں اقلیتوں کو اندیشوں کی تاریکی کے درمیان مثبت راہیں تلاش کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ہماری سیاسی بصیرت کا تقاضا ہے کہ اس بدلے ہوئے حالات میں ہم سرکار کو یہ بتائیں کہ ہندوستانی مسلمان ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار نبھانا چا ہتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ مسلمان اپنے طور پر تعلیم اور تنظیم کو منظم کرنے کی بھر پور کوشش کریں ، ٹکراو سے گریز کرتے ہوئے سرکار کی کار کردگی کا تجزیہ ضروری ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ کرنے کا کام یہ ہے کہ مسلمان عام ہندوستانی شہریوں کے مسائل کے حل لیے اٹھ کھڑے ہوں ، ہمیں قناعت کو اپنا مقدر بنانے کے بجائے مشقت کو اپنا مقدر بنانا چا ہیے۔
ہمیں حالات کے سامنے خود سپردگی اورقطع تعلق کی روش اپنانے کے بجائے ملک کے ذمہ دار شہری کی حیثیت سے آگے آناہوگا۔ہندوستان ٹائمز نے جن امور کی جانب نئی سرکار کی توجہ مبذول کرائی ہے بلاشبہ وہ کلیدی نوعیت کے ہیں اگر حکومت نے ملک میں امن وامان اور انصاف کے ماحول کو فروغ دینے کی کوشش کی۔ تو آنے والے دنوں کا ہندوستان ہر اعتبار سے مضبوط ہوکر دنیا کے نقشے پر نمودار ہوگا یہی وقت کی پکار ہے ۔
0 تبصرہ کریں:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔