بنگلور
: دفاعی ادارے ڈی آر ڈی او کے جونیر ریسرچ فیلو سائنس داں اعجاز احمد مرزا جنہیں
دو سال قبل اگست 2012 میں بنگلور
میں ہوئے دہشت گردانہ واقعے کے بعد اس واقعے کی سازش کے انجام دینے کے الزام میں
گرفتار کر لیا گیا تھا ۔ کو اب ملک میں دہشت گردی کے معاملات کی تفتش کرنے والی
اعلی ایجینسی این آئی اے نے گزشتہ 27 مئی کو پوری طور پر کلین چٹ دے دی ہے نیز اب
انہیں بے قصور قرار دیا جاچکا ہے ۔ انہیں گزشتہ برس مارچ میں ہی ضمانت پر رہا کر دیا
گیا تھا ۔ دفاعی ادارے کے سربراہ ڈاکٹروی کے سارسوت نے اس وقت اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اگر اعجاز مرزا پر
لگائے گئے سبھی الزامات سے انہیں بری کر دیا جاتا ہے تو ان کی دوبارہ بحا لی کر دی
جائے گی ۔ اب دوسال بعد جب انہیں این آئی اے نے پوری طرح کلین چٹ دے دی ہے تو ادارے کی
ذمہ داری ہے کہ انہیں فوری طور پر بحال کرے۔
اعجاز مرزا
کے معاملے میں کب کیا ہوا؟
9 جنوری 2012 کو اعجاز
مرزا ڈی آر ڈی اوسے وابستہ ہوئے۔
29 اگست 2012 کو بنگلور میں ہوئے والے
دہشت گردانہ حملے کی سازش کے الزام میں گرفتار کیے گئے ۔
12 فروری 2013 کو ڈی آر ڈی او نے ان کی نوکری ختم کردی ۔
20 فروری 2013 کو
این آئی اے اپنی پہلی چارج شیٹ میں ان کا نام نہیں داخل کر سکی ۔
28 فروری 2013 کو این آئی اے نے کورٹ
نے ان کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیا ۔
3 مارچ 2013 کو ڈی آر ڈی او نے کلین چٹ ملنے کے بعد دوبارہ بحالی
کی یقین دہانی کرائی ۔
4 مارچ 2013 کو
ضمانت پر رہا کر دیے گئے۔
27 مئی 2014 کو این
آئی اے نے داخل حتمی چارج شیٹ میں مرزا کا نام شامل نہی ۔
کیا
0 تبصرہ کریں:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔