چنئی : اشرف علی بستوی
جس دوران ملک کی مسلم سیاسی جماعتیں اور تنظیمیں
مسلم ریزرویشن کے مطالبے کو لے کر عوامی ریلیاں اور جلسے منعقد کر رہی تھیں ٹھیک
ان ہی ایام میں چنئی کی مکہ مسجد کے امام مولانا شمس الدین قاسمی چینئی کے ان سلائی میں Azhagiya Kadan IAS Academy کے قیام میں مصروف عمل تھے، چنئی کی اس مسجد کی تیسری منزل کو 2011 میں 28
طلباء کے ساتھ اکیڈمی
کی شکل دی گئی اور تعلیم وتربیت کے سلسلے کو آگے بڑھایا جانے لگا، اس بار اکیڈمی
کے تربیت یافتہ محمد اشرف جے ایس نے پہلی کوشش ہی میں کامیابی حاصل کرلی، انہیں آل
انڈیا 1032 واں رینک حاصل ہوا ہے۔
یہ اکیڈ می ہندوستان
کی واحد ایسی اکیڈ می ہے جو مسجد میں قائم کی گئی ہے۔ اکیڈ می یہاں داخلہ پانے
والے طلباء پر ہر سال چالیس لاکھ خرچ کرتی ہے، طلباء کو رہنے سہنے اور پڑھنے کی
تمام تر جدید سہولیات مفت فراہم کراتی ہے۔ کامیاب ہونے والے محمد اشرف جے ایس چنئی
میٹرو ریل پروجیکٹ میں بطور انجینئر برسرروزگار
تھے انہیں 28 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ ملتی تھی لیکن وہ اس سے قطعی مطمئن نہیں تھے۔
انھوں نے اپنے بچپن میں سول سروس میں جانے کا خواب دیکھا تھا جس کو پورا کرنے کے
لئے وہ بے قرار تھے، فی الحال مکہ مسجد آئی اے ایس اکیڈ می میں پچاس طالب علم زیر
تربیت ہیں۔
آئندہ برس اس کی
تعداد سو تک پہنچانے کا منصوبہ ہے ۔ اشرف جے ایس کہتے ہیں کہ مسلم والدین کو اپنے نظریے میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ والدین
کو چاہئے کہ اپنے بچوں کو نوکری کے لئے ملک سے باہر بھیجنے کی بجائےان کی بہتر
تعلیم پر توجہ دیں ۔ ایسے طلباء جو اس اکیڈمی میں داخلہ لینے کے خواہش مند ہوں
اکیڈمی کی ویب سائٹ www.akias.in پررجسٹرکرسکتے ہیں۔
گزشتہ ایک دہائی کے یو پی ایس سی کے نتائج پر نظر ڈالیں تو تمام کوششوں کے باوجود کامیاب مسلم
امیدوار 3 فیصد کی لکچھمن ریکھا کو پارنہیں پار کر سکے
امیدوار 3 فیصد کی لکچھمن ریکھا کو پارنہیں پار کر سکے
یو پی ایس
سی کے نتائج
|
کل
کامیاب امیدوار
|
مسلم
امید وار
|
کل فیصد
|
May 2004
|
413
|
13
|
3.2
|
May 2005
|
422
|
13
|
3.1
|
May 2006
|
425
|
12
|
2.8
|
May 2007
|
448
|
17
|
3.8
|
May 2008
|
734
|
27
|
3.67
|
May 2009
|
791
|
32
|
4.04
|
May 2010
|
875
|
21
|
2.4
|
May 2011
|
920
|
31
|
3.36
|
May 2012
May 2013
|
910
1122
|
30
34
|
3.29
3.03
|
0 تبصرہ کریں:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔