جماعت اسلامی ہند، جموں کشمیر سیلاب متاثرین کی اول روز سے ہی مقامی سماجی و فلاحی ادارے فلاح عام ٹرسٹ کے ساتھ ملکر راحت رسانی اور بازآباد کاری کے کاموں میں مصروف ہے ، ابتک ہزاروں لوگوں تک امداد پہونچائی جاچکی ہے ، مرکز جماعت کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے گزشتہ دنوں جموں کشمیر کا دورہ کر کے وہاں جاری کاموں کا جائزہ لیا دورے سے واپس پر جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری محمد احمد سے اشرف علی بستوی نے وہاں کی تازہ صورت حال اور راحت رسانی کے کاموں کی تفصیلات جاننے کی کوشش کی ۔
سوال : سیلاب سے متاثرہ جمو کشمیر کی تازہ صورت حال کیا ہے؟
جواب: جمو کشمیر سیلاب سے متعلق جو الاعات ہم تک میڈیا کے ذریعے پہونچ رہی ہیں وہ نامکمل ہیں جب ہم نے وہاں جاکر عینی مشاہدہ کیا تو حالات با لکل مختلف پایا ،اچانک آنے والے سیلاب سے جو تباہی پیدا ہوئی ہے اسے بیان نہیں کیا جا سکتا ، مقامی لوگوں کے مطابق پہاڑوں میں تیز بارش سے میدانی علاقوں میں تیزی سے پانی کی سطح میں ہونے والے اضافے سے سیلاب کی صورت حال بے قابو ہو گئی ۔ وہاں کے مسائل کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ شری نگر کا تین چوتھائی علاقہ ڈوب گیا ، دس سے پندرہ فٹ تک پانی بھر گیا مکانوں کی ایک منزل تو پوری طرح ڈوب گئی ،گھروں کے تمام سامان خراب ہوگئے ، میں دوکانیں تباہ ہو گئیں وہاں قالین کا بڑا کاروبار بڑے پیمانے پر ہوتا ہے جسے بری طرح نقصان پہونچا ہے ، اس کے علاوہ تمام بازا ر زیر آب آنے سے ہر طرح کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے اس کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں کاریں اور دیگر گاڑیاں پوری طرح ڈوب گئیں ،مستقل دس دن یہی صورت حال رہی گویا وادی میں زندگی پوری طرح مفلوج ہو کر رہ گئی ہے ۔ فصلوں کو کافی نقصان پہونچا ہے ۔ پانچ ضلعوں میں دھان کی تیارفصل پوری طرح تباہ ہو گئی ہے ، دیہی علاقوں میں شہروں کی بہ نسبت جانی نقصانات تو کم ہوئے ہیں لیکن پورے کے پورے گاؤں بہہ گئے ہیں ۔سیلاب آنے کے فورا بعد سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہونچانے کا تھا ،دوسرا بڑا مسئلہ پانی نکاسی کا تھا ، اب آبادیوں سے کافی حد تک پانی کم ہوا ہے ۔
سوال : جماعت اسلامی ہند کی جانب سے وہاں راحت رسانی کے ابتک کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟
جواب : وہاں کام کے تین مرحلے ہیں پہلا مرحلہ راحت رسانی کا تھا کہ لوگوں کو بچایا جاسکے اس میں مقامی این جی اوز کی مدد سے جماعت کے لوگوں نے لوگوں کے لیے پہاڑوں پر کیمپ لگا کر بچانے کاکام کیا یہ مرحلہ ختم ہوا، دوسرا مرحلہ متاثرہ لوگوں تک ریلیف پہونچانے کاتھا تاکہ انہیں کھانے پینے کی چیزیں اور بنیادی ضرورتوں کی دوسری اشیاء مہیا کرائی جائیں اس کے لیے لوگوں کو فوری ریلیف پہونچانے کاکام انجام دیاگیا اوراب تیسرا مرحلہ ان کی مکمل بازآبادکاری ہے جس پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے علاقے کا سروے کر کے ضرورت مندوں تک پہونچنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
جواب : جماعت اسلامی ہند نے دیہی علاقوں تک جہاں ریلیف کے سامان نہیں پہونچ رہے تھے وہاں فوری طور پر پہونچانے کا بہتر نظم کیا ہے ، ملک بھر سے پہونچنے والی ریلیف کا زیا دہ حصہ شہروں تک ہی محدود تھا ۔ سرکاری امدا داب پہونچنا شروع ہوئی ہیں لیکن بد نظمی کے باعث ضرورت مندوں کو نہیں مل پا رہی ہیں۔ جماعت اسلامی ہند نے وہاں کے فلاح عام ٹرسٹ این جی او کے تعاون و اشتراک سے منظم ڈھنگ سے راحت رسانی کا کام کر رہی ہے۔
سوال: آپ کی تر جیحات کیا ہیں ؟
جواب: فی الحال ہم علاج معالجے پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں دس لاکھ کی دوائیں پہونچائی گئی ہیں ، کیرل سے ڈاکٹروں کی ٹیم طبی خدمات میں مصروف ہے ، اور وہاں پہلے سے موجود ڈاکٹروں کو بھی دوائیں پہونچائی جارہی ہیں ۔اب وہاں سردیوں کے پیش نظر ہم نے اچھے قسم کے پانچ ہزار موٹے کمبل بھیجے ہیں اس کے علاوہ برتنوں پرمشتمل کچن کٹ بناکر ہم وہاں بھیج رہے ہیں ۔
سوال : ضرورتوں کی نشاندہی کرتے ہوئے سیلاب متاثرین کی مکمل باز آبادکاری کے لیے کیا منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے ؟
جواب : بدترین سیلاب سے دس ہزار مکانات منہدم ہو گئے ہیں اس لیے مکمل باز آباد کاری پرو گرام کے تحت ہم نے ایک ہزار مکان تعمیر کرانے کامنصوبہ بنایا ہے۔ برفانی علاقہ ہونے کی وجہ سے وہاں کے مکانات کی تعمیر کافی مہنگی پڑتی ہے ، ایک مکان کی تعمیر میں کم ازکم ڈھائی سے تین لاکھ کا خرچ ہے ۔ اس اس لیے مکانات کی تعمیر کا یہ کام جزوی امداد پر مبنی ہوگا یا پھر ضرورت کے پیش نظر مکمل تعمیر کا نظم کیا جائے گا ۔ وہاں مکمل باز آبادکاری میں طویل وقت لگے گا ۔ پوری طرح تباہ حال وادی میں زندگی کو معمول پر لانے کے لیے منظم ڈھنگ سے کام کرنے کی ضرورت ہے وسائل کے استعمال کی ضرورت ہے ۔ہم وہاں قربانی بھی کرا رہے ہیں ۔
سوال: آپ کے نزدیک راحت رسانی کے کاموں میں پیش آنے والی دشواریاں کیا ہیں ؟
جواب : راحت رسانی کاکام کرنے والے لوگ اور ادارے ملک بھر سے پہونچ رہے ہیں لیکن کام منظم ڈھنگ سے نہ ہو پانے کی وجہ سے مستحقین تک راحت کا سامان اس لیے نہیں پہونچ پا رہا ہے ۔ زیادہ تر لوگ شہری علاقوں میں پہونچ کر وہیں تقسیم کرکے واپس ہو جاتے ہیں۔ اس سے دور دراز کے دیہی علاقوں کے متاثرین چھوٹ رہے ہیں ہم باقاعدہ سروے کرکے شہری اور دیہی علاقوں میں ریلیف لوگوں تک پہونچانے کاکام کر رہے ہیں ۔ سرکار نے امداد کے لیے بڑی رقم کاا علان تو کیا ہے لیکن ابھی تک سرکاری امدا غیر منظم ہونے کی وجہ سے مستحقین تک نہیں پہونچ پا رہی ہے۔ جلد ہی ہمارا ایک وفد کاموں کی نگرانی کے لیے کشمیر جانے والا ہے ۔
بہ شکریہ سہ روزہ دعوت دہلی
0 تبصرہ کریں:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔