تحریر: ڈی ڈی نیوز کے سینئر نامہ نگار منجیت ٹھاکر کی ہے ٭٭٭٭٭
انتخابات آتے ہیں تو وعدے
بڑے ہو جاتے ہیں، اور اس سے بھی بڑے ہو جاتے ہیں دعوے. اصل مقصد ہوتا ہے رائے دہند
گان کو اپنی جانب راغب کرنا. یہ میں کوئی نئی بات نہیں لکھ رہا ہوں. عام آدمی کے بارے
میں سوچتے وقت سیاسی رہنماؤں کے ذہن میں صرف بھیڑ ہوتی ہےاوریہ چہرے ووٹوں کی گنتی
میں تبدیل ہو جاتے ہیں. لیکن ان کے ذہنوں میں شاید شاز و نادر ہی کبھی کسانوں کی
تصویر آتی ہو.
مہاراشٹر ہو یا ہریانہ
کے کسان ان کے حصے میں صرف مسائل ہی مسائل
ہیں . کھاد کی قیمتوں میں کمی سستے بیجوں
کی فراہمی اور قرض پر لگنے والا سود نیزکسانوں کودیگر سہولیات مہیا کرانا وعدوں میں
تو ہوتا ہے لیکن حکومت بننے کے بعد ساری فکر ممبئی کے منترالیہ اور چندی گڑھ کے سیکرٹریٹ
تک سمٹ جاتی ہے.
مہاراشٹر میںانتخابات
ہو رہے ہیں، لیکن ودربھ کا کسان ویسے ہی پریشان
ہے. ناگپور کے قریب بننے والا اسپیشل اکنا
مک زون یعنی ایس ای زیڈ دس سال سے مسلسل بن رہا ہے.اور ابھی تک مکمل نہیں ہو سکا
ہے ۔
یوں توزراعت کی دیکھ ریکھ ریاست کا موضوع ہے، لیکن انتخابات میں
مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو وضاحت ضروری ہو جاتی ہے. اور ممکن ہو تو اپنی ناکامی کا ٹھیکرا دوسرے کے سر پر پھوڑنا
بھی ضروری ہو جاتا ہے.
وزیراعظم نریندر مودی نے ہریانہ میں ایک ریلی میں جیسے ہی
کسانوں کے قرض پر لگنے والے 4 فیصد سود کی بات کہی، اگلی ریلی میں بھوپندر سنگھ ہڈا
نے اعلان کر دیااور کہا کہ آئندہ کسانوں کو کوئی سود نہیں دینا ہوگا.
ایک مسئلہ کرپشن کا بھی
ہے. ایک طرف وزیر اعظم ہریانہ میں ہوئے سرکاری
زمین کے گھپلے کو لوگوں کے سامنے اٹھاتے ہیں تو دوسری جانب وزیر اعلی بھوپندر سنگھ ہڈا کہتے ہیں،اگر الزام ثابت
ہو گیا تو عہدہ چھوڑ دیں گے. عہدہ چھوڑ دینا آسان ہے، عہدے پر رہ کر اپنے وعدے نبھانا
مشکل. اخلاقیات کو نبھانا ہمیشہ مشکل ہوتا ہے،اور با اخلاق بنے رہنا آسان.
اخلاقیات کا سوال اوم
پرکاش چوٹالہ کے لئے بھی ہے، لیکن خرابی صحت کی بنیاد پرجیل سے باہرآئے چوٹالہ نے انتخابی مہم میں ثابت کر دیا کہ ان کے لیے میڈیکل گراؤنڈ تو ہے لیکن اخلاقیات
نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔
ویسے وعدوں، ارادوں اور
دعووں کے اس دور میں ایک ہندی فلم کا انتہائی مقبول نغمہ یاد آ رہا ہے، دھوکہ اچھا نہیں ہے لیکن محبت
میں، سب کچھ جائز ہے اور انتخابی جنگ میں بھی ۔
منجیت ٹھاکر کے بلاگ سے
http://gustakh.blogspot.in/2014/10/blog-post.html
ہندی سے ترجمہ و تدوین
اشرف علی بستوی
0 تبصرہ کریں:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔